اپوزیشن نے لگایاتعلیمی بھگواکرن کا الزام
نئی دہلی،13؍جولائی (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )فروغ انسانی وسائل کے وزیر بننے کے ہفتے بھر کے اندرہی پرکاش جاوڑیکرنے نئی تعلیمی پالیسی پربحث کے لیے دہلی میں آرایس ایس کے مفکرین کے ساتھ ملاقات کی۔اس میٹنگ میں آرایس ایس نے تعلیم میں اخلاقی اقدار اورہندوستانیت پرزور دینے کے ساتھ تہذیبی خیال کی بات کہی۔وزیرتعلیم کے طور پر آر ایس ایس کے ساتھ جاوڑیکر کی پہلی میٹنگ کا اختتام وندے ماترم کی دھن کے ساتھ ہوا۔اس سے پہلے نئی تعلیمی پالیسی کے مسودے پر بحث ہوئی جس میں آر ایس ایس کے مفکرین نے پڑھائی لکھائی کو تہذیبی بنانے اورہندوستان کو عالمی گروبنانے کی بات کی۔آر ایس ایس سے وابستہ بھارتیہ شکشن منڈل کے شریک تنظیمی رکن مکل کانتکر نے تعلیم کے طریقہ کار کے ہندوستانی انداز پر زور دیا۔ٹی ایس آر سبرامنیم کمیٹی کی جانب سے طے شدہ ڈرافٹ کے بعد حکومت نئی تعلیمی پالیسی بنا رہی ہے۔رواں مہینہ کے آخر تک اس کے لیے عوام سے تجاویز مانگی گئی ہیں۔اس میٹنگ میں آر ایس ایس نے اساتذہ کو آزادی دینے کی بات کہی اور کہا کہ اس کے لیے ایک آزادتعلیمی کمیشن بنایا جانا چاہیے۔پڑھائی میں لچک یعنی 9ویں کے بعد طالب علم کو اپنی دلچسپی کے موضوع کا فیصلہ کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔کانتکر نے کہا کہ اگر طالب علم نویں کلاس کے بعد سائنس کے ساتھ آرٹ اور کامرس بھی پڑھنا چاہتا ہے تو اسے اجازت ملنی چاہیے یا اگر کوئی صرف موسیقی کی تعلیم چاہتا ہے تو اس کی تعلیم ویسی ہی ہونی چاہیے۔آر ایس ایس کا یہ بھی کہنا ہے اساتذہ کے لیے تقرری سے پہلے ان کو 5سال کا لازمی ٹریننگ کورس کرنا چاہیے اور اس کے لیے استاد بننے کی خواہش رکھنے والے شخص کو 12ویں کی تعلیم کے بعد ہی طے کر لینا چاہیے۔سنگھ نے جنوبی کوریا کی مثال دیتے ہوئے یہ بھی کہاکہ پرائمری اسکولوں کے ٹیچر کو سب سے زیادہ اہمیت اور سب سے زیادہ تنخواہ ملنی چاہیے۔اس میٹنگ میں آرایس ایس نے کہاکہ تعلیم اساتذ ہ پر مرکوز، مطالعہ پر مرکوز اور دلچسپی پر مرکوز ہونی چاہیے۔سنگھ یہ بھی چاہتا ہے کہ سابقہ حکومتوں کی جانب سے آزادی کے بعد سے اب تک کی گئی غلطیوں کو درست کیا جائے۔پروگرام میں شامل ہوئے مقرر اور واجپئی حکومت کے وقت فروغ انسانی وسائل کی وزارت میں سکریٹری رہ چکے جے ایس راجپوت کا کہنا تھا کہ اخلاقی اور اخلاقیات کے فروغ کے لیے کورس میں فوری طور پر تبدیلی کئے جانے کی ضرورت ہے۔یہ میٹنگ تعلیمی پالیسی پر بحث کے لیے تھی لیکن راجپوت نے کہا کہ تعلیمی پالیسی تو 10سے 15سالوں میں بنتی ہے لیکن کورس ہر 5سال میں تبدیل کرنا چاہیے۔ادھر بایاں بازو اور کانگریس ،حکومت پر نئے سرے سے تعلیم کا بھگوا کرن کا الزام لگا رہی ہیں۔ میڈیا سے لے کر سوشل میڈیا میں وزیر تعلیم کی آر ایس ایس کے ساتھ ہوئے اس میٹنگ کو لے کر لوگوں نے تنقید کی، لیکن جاوڈیکر نے کہا کہ ان کے دروازے ہر کسی کے لیے کھلے ہیں اوروہ تعلیم کے معاملے میں سب سے بات چیت اور تبادلہ خیال کرنے کو تیار ہیں۔حال ہی میں ہوئی کابینہ توسیع میں اسمرتی ایرانی کو وزیر تعلیم کے عہدے سے ہٹائے جانے کو لے کر کئی قیاس آرائیاں لگائی گئیں جن میں ایک قیاس آرائی یہ بھی تھی کہ کیا انہیں آر ایس ایس کے دباؤ میں ہٹایا گیاہے ۔اب نئی تعلیمی پالیسی تیار کرنے کے سلسلے میں سنگھ کے ساتھ ہوئی اس میٹنگ کے پیش نظر یہ سوال اہم ہو گا کہ تعلیمی پالیسی پر سنگھ کا کتنی اثر نظر آتا ہے۔